پیارے لکھنے والو۔۔۔! السلام علیکم
۔۔۔۔ میں آپ ہی سے بات کررہا ہوں۔۔۔۔ آپ ادھر اُدھر کیا دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔ آپ ہی میرے مخاطب ہیں۔۔۔۔میں آپ ہی سے بات کررہا ہوں ۔۔۔۔جی ہاں، آپ۔۔۔۔ کیوں کہ لکھاری تو آپ ہیں۔۔۔ آپ لکھنا جانتے ، اور لکھنا چاہتے ہیں۔ ۔۔
کیا کہا۔۔۔؟ میں نے ”لکھنا“ نہیں سیکھا۔۔۔۔ ۔۔ارے واہ۔۔۔۔ کتنے ایسے کام ہیں، جو آپ نے نہیں سیکھے۔۔۔۔ لیکن آپ کرتے ہیں اور انجانے میں کرتے ہیں۔ ۔۔مثلاً ۔۔۔ موبائل آپریٹ کرنا۔۔۔۔آپ نے کہیں نہیں سیکھا۔۔۔ لیکن آپ ہی سب سے اچھا استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔سمجھ گئے ہیں۔۔۔ ہیں نا۔۔۔؟ ۔۔ جی ہاں۔۔۔۔۔ ان سارے کاموں کی طرح ”لکھنا“ بھی ایک ایسا عمل ہے ۔۔جسے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔۔ یہ صلاحیت۔۔۔۔” گاڈ گفٹڈ“۔۔۔۔ ہوتی ہے۔۔۔ بس خود کو سمجھانے کی دیر ہےکہ میں لکھ سکتا/سکتی ہوں۔۔
آپ لکھاری ہیں۔۔۔۔آپ لکھاری کی طرح سوچیں۔۔۔۔ جو بھی کام کریں۔۔۔۔ توجہ سے کریں ۔۔۔۔۔حالات کا مشاہدہ کریں۔۔۔۔۔بس آپ نے کرنا یہ ہے کہ ایک مصنف اور لکھاری کی طرح جینا ہے۔ بھلا۔۔۔۔ کیسے۔۔۔؟ سٹینڈرڈ لائف۔۔۔؟ کہاں سے لائیں۔۔۔؟ نہیں جی۔۔۔۔ میری مراد سٹینڈرڈ لائف نہیں ہے۔۔۔۔ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے ارد گرد کی چیزوں کو غور سے دیکھیں، مطالعہ اور مشاہدہ کی نظر سے دیکھیں۔ اطراف کی چیزوں کو محسوس کریں۔
ایک مثال لیجیے۔۔۔۔۔ آج میں نے ایک غریب شخص کو دیکھا۔۔۔۔ کچرے کے ڈھیرپر ۔۔۔۔میلے کچیلے کپڑوں میں۔ ۔۔۔ سخت سردی ۔۔۔۔اس کے کوٹ کا رنگ میل کی وجہ سے نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ اس نے کوٹ کی زپ کھولی۔۔۔۔ اندر سے گتے کا ایک ٹکڑا نکالا۔۔۔ اور ایک تھیلی، ۔۔۔ تھیلی میں کچھ چیتھڑے تھے۔۔۔ جیسے ہی اس نے تھیلی کھولی۔۔۔۔ 5/6 بلیاں اس کے پاس جمع ہوگئیں۔۔۔اس نے وہ چیتھڑے گتے پر ڈالے ۔۔۔۔گتّا بلیوں کے آگے رکھا ۔۔۔۔اور اپنی راہ لی۔۔۔ وہ آدمی تو جا چکا تھا۔۔۔۔لیکن بلیاں پیٹ کی آگ بجھارہی تھیں۔۔۔ میرا سر شرم سے جھک گیا۔ اور۔۔۔۔ میں اس کی عظمت کو سلام کرتا ہوابس میں جا بیٹھا۔۔۔
مجھے یقین ہے۔۔۔۔ زندگی میں ۔۔۔آپ کے ساتھ بھی ۔۔۔ ایسے واقعات پیش آتے ہوں گے۔۔۔ یہی تو۔۔۔۔!۔۔۔ یہ واقعات آپ کے دل پر ایک اچھا اثر چھوڑ تے ہیں۔۔۔ اگر یہی واقعات تحریر میں آجائیں ۔۔۔۔تو ۔۔۔ آپ رائٹر کہلائیں گے۔۔ ۔۔ ہے نا مزے کی بات۔۔۔!
آپ نے ایسے ہی واقعات کو اکٹھا کرنا ہے، ان کو محسوس کرنا ہے۔ اور پھر لکھ دینا ہے۔ بس۔۔۔ !۔۔۔ کیوں کہ ۔۔۔۔کہانیاں توایسے ہی جنم لیتی ہیں۔۔۔
لکھنے کے لیے منصوبہ بندی ضروری ہے۔۔۔ بہترین لکھنے کے لیے بہترین سوچنا ضروری ہے۔۔۔ آپ نے کچھ تحریرکیا ہے ۔۔۔۔تو سوچیں۔۔۔ آپ اس کو۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔کتنا بہتر کر سکتے ہیں۔ کیوں کہ ۔۔۔۔دنیا کے تمام لکھاریوں کی طرح ۔۔۔۔آپ نے بھی تیزرفتاری۔۔۔۔ سے کاغذ بھرے ہوں گے۔۔۔ آپ اسے فوراً ہی پبلش مت کردیں۔ ہو سکتا ہے۔۔۔ ہم اسے قارئین اسے پسند نہ کریں۔۔۔۔ وہ تحریر ان کے معیار کے مطابق نہ ہو۔۔۔ ہے نا افسوس کی بات۔۔۔!
لیکن ایک منٹ۔۔۔ اگر آپ اس پر دوسری نظر ڈال لیں۔۔۔ اور اسے دوبارہ لکھ لیں۔۔۔ یا کسی ثقہ شخصیت سے اصلاح کروالیں۔۔۔ تو۔۔۔ یہ تھوڑی سی مشقت ۔۔۔۔آپ کی تحریر کو ۔۔۔۔بہترین ۔۔۔۔بنادے گی۔۔۔
آپ نے یہ تحریر پڑھی۔۔۔ کیا آپ ۔۔۔۔”کچھ“ ۔۔۔۔کرنے کا سوچ رہے ہیں۔۔۔ اگر آپ کا جواب ۔۔۔۔”ہاں“ ۔۔۔۔میں ہے۔۔۔ تو سمجھ لیں۔۔۔ آپ تیار ہیں۔۔۔ آپ لکھاری کہلائے جاسکتے ہیں۔۔۔ بس عمل کی دیر ہے۔۔۔بسم اللہ کیجیے۔۔۔
۔۔۔۔ میں آپ ہی سے بات کررہا ہوں۔۔۔۔ آپ ادھر اُدھر کیا دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔ آپ ہی میرے مخاطب ہیں۔۔۔۔میں آپ ہی سے بات کررہا ہوں ۔۔۔۔جی ہاں، آپ۔۔۔۔ کیوں کہ لکھاری تو آپ ہیں۔۔۔ آپ لکھنا جانتے ، اور لکھنا چاہتے ہیں۔ ۔۔
کیا کہا۔۔۔؟ میں نے ”لکھنا“ نہیں سیکھا۔۔۔۔ ۔۔ارے واہ۔۔۔۔ کتنے ایسے کام ہیں، جو آپ نے نہیں سیکھے۔۔۔۔ لیکن آپ کرتے ہیں اور انجانے میں کرتے ہیں۔ ۔۔مثلاً ۔۔۔ موبائل آپریٹ کرنا۔۔۔۔آپ نے کہیں نہیں سیکھا۔۔۔ لیکن آپ ہی سب سے اچھا استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔سمجھ گئے ہیں۔۔۔ ہیں نا۔۔۔؟ ۔۔ جی ہاں۔۔۔۔۔ ان سارے کاموں کی طرح ”لکھنا“ بھی ایک ایسا عمل ہے ۔۔جسے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔۔ یہ صلاحیت۔۔۔۔” گاڈ گفٹڈ“۔۔۔۔ ہوتی ہے۔۔۔ بس خود کو سمجھانے کی دیر ہےکہ میں لکھ سکتا/سکتی ہوں۔۔
آپ لکھاری ہیں۔۔۔۔آپ لکھاری کی طرح سوچیں۔۔۔۔ جو بھی کام کریں۔۔۔۔ توجہ سے کریں ۔۔۔۔۔حالات کا مشاہدہ کریں۔۔۔۔۔بس آپ نے کرنا یہ ہے کہ ایک مصنف اور لکھاری کی طرح جینا ہے۔ بھلا۔۔۔۔ کیسے۔۔۔؟ سٹینڈرڈ لائف۔۔۔؟ کہاں سے لائیں۔۔۔؟ نہیں جی۔۔۔۔ میری مراد سٹینڈرڈ لائف نہیں ہے۔۔۔۔ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے ارد گرد کی چیزوں کو غور سے دیکھیں، مطالعہ اور مشاہدہ کی نظر سے دیکھیں۔ اطراف کی چیزوں کو محسوس کریں۔
ایک مثال لیجیے۔۔۔۔۔ آج میں نے ایک غریب شخص کو دیکھا۔۔۔۔ کچرے کے ڈھیرپر ۔۔۔۔میلے کچیلے کپڑوں میں۔ ۔۔۔ سخت سردی ۔۔۔۔اس کے کوٹ کا رنگ میل کی وجہ سے نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ اس نے کوٹ کی زپ کھولی۔۔۔۔ اندر سے گتے کا ایک ٹکڑا نکالا۔۔۔ اور ایک تھیلی، ۔۔۔ تھیلی میں کچھ چیتھڑے تھے۔۔۔ جیسے ہی اس نے تھیلی کھولی۔۔۔۔ 5/6 بلیاں اس کے پاس جمع ہوگئیں۔۔۔اس نے وہ چیتھڑے گتے پر ڈالے ۔۔۔۔گتّا بلیوں کے آگے رکھا ۔۔۔۔اور اپنی راہ لی۔۔۔ وہ آدمی تو جا چکا تھا۔۔۔۔لیکن بلیاں پیٹ کی آگ بجھارہی تھیں۔۔۔ میرا سر شرم سے جھک گیا۔ اور۔۔۔۔ میں اس کی عظمت کو سلام کرتا ہوابس میں جا بیٹھا۔۔۔
مجھے یقین ہے۔۔۔۔ زندگی میں ۔۔۔آپ کے ساتھ بھی ۔۔۔ ایسے واقعات پیش آتے ہوں گے۔۔۔ یہی تو۔۔۔۔!۔۔۔ یہ واقعات آپ کے دل پر ایک اچھا اثر چھوڑ تے ہیں۔۔۔ اگر یہی واقعات تحریر میں آجائیں ۔۔۔۔تو ۔۔۔ آپ رائٹر کہلائیں گے۔۔ ۔۔ ہے نا مزے کی بات۔۔۔!
آپ نے ایسے ہی واقعات کو اکٹھا کرنا ہے، ان کو محسوس کرنا ہے۔ اور پھر لکھ دینا ہے۔ بس۔۔۔ !۔۔۔ کیوں کہ ۔۔۔۔کہانیاں توایسے ہی جنم لیتی ہیں۔۔۔
لکھنے کے لیے منصوبہ بندی ضروری ہے۔۔۔ بہترین لکھنے کے لیے بہترین سوچنا ضروری ہے۔۔۔ آپ نے کچھ تحریرکیا ہے ۔۔۔۔تو سوچیں۔۔۔ آپ اس کو۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔کتنا بہتر کر سکتے ہیں۔ کیوں کہ ۔۔۔۔دنیا کے تمام لکھاریوں کی طرح ۔۔۔۔آپ نے بھی تیزرفتاری۔۔۔۔ سے کاغذ بھرے ہوں گے۔۔۔ آپ اسے فوراً ہی پبلش مت کردیں۔ ہو سکتا ہے۔۔۔ ہم اسے قارئین اسے پسند نہ کریں۔۔۔۔ وہ تحریر ان کے معیار کے مطابق نہ ہو۔۔۔ ہے نا افسوس کی بات۔۔۔!
لیکن ایک منٹ۔۔۔ اگر آپ اس پر دوسری نظر ڈال لیں۔۔۔ اور اسے دوبارہ لکھ لیں۔۔۔ یا کسی ثقہ شخصیت سے اصلاح کروالیں۔۔۔ تو۔۔۔ یہ تھوڑی سی مشقت ۔۔۔۔آپ کی تحریر کو ۔۔۔۔بہترین ۔۔۔۔بنادے گی۔۔۔
آپ نے یہ تحریر پڑھی۔۔۔ کیا آپ ۔۔۔۔”کچھ“ ۔۔۔۔کرنے کا سوچ رہے ہیں۔۔۔ اگر آپ کا جواب ۔۔۔۔”ہاں“ ۔۔۔۔میں ہے۔۔۔ تو سمجھ لیں۔۔۔ آپ تیار ہیں۔۔۔ آپ لکھاری کہلائے جاسکتے ہیں۔۔۔ بس عمل کی دیر ہے۔۔۔بسم اللہ کیجیے۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنا تبصرہ یہاں تحریر کیجیے۔