نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

html کی تین بنیادی اصطلاحات tag, element, attribute

بندہ کی کتاب ”آسان ایچ ٹی ایم ایل“ سے کچھ اسباق بطور ”تبرّک“ پیش کررہا ہوں، کہ اسی بہانے ہی بلاگ میں ”کچھ نہ کچھ“ ہوتا رہے۔ :)

HTML کی تین اہم اصطلاحات یہ ہیں:
1. ٹیگ:Tag
2. ایلیمنٹ: Element
3. ایٹریبیوٹ :Attribute
اب ہر ایک کی تفصیل دیکھیے:

ٹیگ :: Tag

”ٹیگ“ ایچ ٹی ایم ایل میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ٹیگز کی مثال ایسی ہے جیسے عمارت میں لگی ”اینٹیں“۔ ٹیگز سے مل کر ہی ہماری سائٹ کا ڈھانچہ تیار ہوتا ہے۔
ایچ ٹی ایم ایل ٹیگز کی دنیا ہے۔ یہاں ہر کام ٹیگ کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ سادہ الفاظ میں ہم ٹیگ کا مطلب ”کوڈ“لے سکتے ہیں۔ ایچ ٹی ایم ایل میں کوڈ ان دو علامات < > کے درمیان لکھا جاتا ہے۔ اسے ٹیگ کا نام دیتے ہیں۔

اوپننگ اور کلوزنگ ٹیگ

ٹیگز دو طرح کے ہوتے ہیں۔
1. Opening Tag
2. Closing Tag
اوپننگ ٹیگ اس شکل < tag > میں لکھا جاتا ہے۔ جبکہ کلوزنگ ٹیگ < tag/ > کی شکل میں لکھا جاتا ہے۔ ایچ ٹی ایم ایل میں ہر ہر ٹیگ کو بند کرنا ضروری ہے۔
مثال کے طور پر ایک مکمل ٹیگ کی شکل یہ ہوگی:
ایک HTML فائل < html > کے ٹیگ سے شروع ہوتی ہے اور < html/ > ٹیگ پر ہی ختم ہوتی ہے۔ باقی سارے ٹیگز اِن دونوں کے اندر لکھے جاتے ہیں۔

< body > ٹیگ

< html > ٹیگ کے اندر < body > کا ٹیگ لگتا ہے۔ اس کی شکل کچھ یوں ہوگی۔
 <html>  
 <body>   
 </body>  
 </html>  
اہم بات:ٹیگ بند کرنے کا عمومی قانون یہ ہے کہ جو ٹیگ پہلے لگایا ہے اسے آخر میں بند کیا جائے ۔
آپ نے دیکھا کہ < html > ٹیگ پہلے لگایا اور آخر میں بند کیا گیا ہے۔ جبکہ < body > ٹیگ بعدمیں لگایا گیا اور پہلے بند کیا گیا ہے۔

ایلیمنٹ: Element

کسی بھی ٹیگ کے ”مجموعے“ کو ایلیمنٹ کہا جاتا ہے،
html کو بغیر اسپیس دیئے اور بغیر Enter کیے ایک سیدھی لائن میں بھی لکھا جاسکتا ہے۔ لیکن ایک ویب سائٹ کی ہر ایک صفحے کی کوڈنگ سیکڑوں اور بعض اوقات ہزاروں لائنوں پر مشتمل ہوتی ہے اس لیے html ڈویلپرز کوڈ کو ایک ہی لائن میں لکھنے کے بجائے ایک مخصوص طریقے سے enter اور space دے کر لکھتے ہیں تاکہ بعد میں مطلوبہ”کوڈ “ڈھونڈنے پر پریشانی نہ ہو۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک