ابو سمجھا یا کرتے تھے:
”تعلیم ایک گھنے درخت کی مانند ہے. تنے سے مضبوط، شاخوں سے بلند، ہمیشہ سے خاموش اور دوسروں کے کام آتے ہوئے۔ علم بھی انسان کو پروڈکٹیو بنا دیتا ہے.“
ابو کی باتیں اسے اکثر سمجھ نہیں آتی تھیں۔
وہ کئی دنوں بعد ابو سے ملنے آیا۔
اسے آج شدت سے وہ جملے یاد آرہے تھے جو ابوجان تعلیم کے بارے میں کہا کرتے تھے۔
ابو آج غیر متوقع طور پر خاموش تھے......
...... پہلی دفعہ......
اس نے ابو سے بہت ساری باتیں کی۔۔۔
جانے لگا تو ادب سے سلام کیا، دعائیں لیں، پیشانی چومی اور اٹھ کھڑا ہوا۔
ابو کی جنت نظیر آرامگاہ پر ایک نگاہ ڈالی، وہاں دو سال پہلے کی تاریخ درج تھی...
تاریخ وفات: 13 دسمبر 2013
کل اس کی گریجویشن سرمونی تھی۔
”تعلیم ایک گھنے درخت کی مانند ہے. تنے سے مضبوط، شاخوں سے بلند، ہمیشہ سے خاموش اور دوسروں کے کام آتے ہوئے۔ علم بھی انسان کو پروڈکٹیو بنا دیتا ہے.“
ابو کی باتیں اسے اکثر سمجھ نہیں آتی تھیں۔
وہ کئی دنوں بعد ابو سے ملنے آیا۔
اسے آج شدت سے وہ جملے یاد آرہے تھے جو ابوجان تعلیم کے بارے میں کہا کرتے تھے۔
ابو آج غیر متوقع طور پر خاموش تھے......
...... پہلی دفعہ......
اس نے ابو سے بہت ساری باتیں کی۔۔۔
جانے لگا تو ادب سے سلام کیا، دعائیں لیں، پیشانی چومی اور اٹھ کھڑا ہوا۔
ابو کی جنت نظیر آرامگاہ پر ایک نگاہ ڈالی، وہاں دو سال پہلے کی تاریخ درج تھی...
تاریخ وفات: 13 دسمبر 2013
کل اس کی گریجویشن سرمونی تھی۔
شیئر کیجئے - تصویر بڑی کرنے کے لئے کلک کریں۔ |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنا تبصرہ یہاں تحریر کیجیے۔