نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

موبائل کی میموری اور ایس ڈی کارڈ کے سپیس کو کیسے استعمال کریں؟

کیا آپ اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں؟

موجودہ زمانہ سمارٹ فونز کا زمانہ ہے، ہر ہاتھ میں آپ اسمارٹ فون دیکھیں گے۔ اسمارٹ فونز اپنی گوناگوں خصوصیات کی وجہ سے لوگوں میں بہت مقبول ہیں۔ جہاں اس سے تفریح کے بہت سارے راستے کھلتے ہیں وہیں رابطوں کے بہت سے ذریعے دستیاب ہیں، تو وہیں حصول علم کے بھی بہت سے طریقے ہاتھ آگئے ہیں۔ پھر یہ حالت ہوجاتی ہے کہ اس کے بنا کچھ لمحات گذارنا دشوار ہوتا جاتا ہے۔ پھر وہ دن بھی آتا ہے جب آپ سوچتے ہیں کہ اسمارٹ فون کو ایک آدھ دن کے لیے بند کردیا جائے تاکہ آپ کا ایک دن سکون سے گذرے۔ اتبسامہ۔ اسمارٹ فون استعمال کرتے کرتے ایک وقت آتا ہے جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایس ڈی کارڈ اور موبائل میموری دونوں تقریباً بھر چکے ہیں، اب یا تو کچھ ڈیٹا نکالیے یا پھر نیا اور زیادہ حجم والا میموری کارڈ خریدیئے تاکہ آپ نئی ایپ ڈاؤنلوڈ کرسکیں، یا پھر کوئی کتاب، ویڈیو یا آڈیو لے سکیں۔ کیا آپ کبھی اس صورتحال سے گذرے ہیں؟ اگر ہاں تو ہمیں ضرور بتائیے!ِ

موبائل کی میموری کیوں کم پڑجاتی ہے؟

ایسا تب ہوتا ہے جب آپ موبائل میموری سے بالکل لاپروا ہوجاتے ہیں۔ آپ واٹس ایپ، انسٹاگرام جیسی ایپس میں گروپ پر گروپ جوائن کرتے چلے جائیں، اور روزانہ کی تعداد میں موصول ہونے والی درجنوں ویڈیوز، آڈیوز، امیجز - اللہ کی پناہ! - اور مزید یہ کہ کچھ ایسے گروپس بھی ہیں جہاں باذوق احباب کتب کے لنکس ڈال دیتے ہیں اور پھر ساتھی دھڑادھڑ کتب ڈاؤنلوڈ پر لگادیتے ہیں، اور نتیجہ نکلتا ہے کہ سپیس ختم ہونے لگی ہے، کچھ حل نکالا جائے۔ بہر حال عمومی رائے یہ ہے کہ موبائل کی اپنی میموری اور ایس ڈی کارڈ میموری بھرجانے کی وجہ دو چیزیں ہیں، واٹس ایپ / انسٹاگرام ویڈیوز اور ڈاؤنلوڈ شدہ کتابیں یا پھر ڈاؤنلوڈ شدہ ایپس یا گیمز۔
یہ بات تو سمجھنے کی ہے کہ اگر کے پاس موبائل میں چار جی بھی ہے، ایس ڈی کارڈ ہے یا نہیں، اور آپ اسے بہت احتیاط سے استعمال کرتے ہیں تو میرے خیال میں یہ اسپیس بھی آپ کے لیے کافی ہوجائے گا۔ لیکن اگر آپ کے پاس موبائل میموری کے ساتھ 32 جی بی کا ایس ڈی کارڈ بھی لگا ہو اور آپ میموری کے استعمال میں احتیاط نہیں برتتے تو یہ میموری بھی آپ کے لیے کم پڑجائے گی، اور آپ 64 جی بی میموری کارڈ خریدنے کا سوچنے لگیں گے۔

اس مسئلے کا حل کیا ہے؟

سب سے پہلے تو یہ بات مانیں کہ نیٹ پر بے انتہا اور لامحدود اچھی، مزاحیہ، معلوماتی، گرانقدر علمی چیزیں، ویڈیوز، آڈیوز، امیجز اور کتابیں دستیاب ہیں۔ اور آپ ان سب کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ چاہیں تو ایک ٹیم رکھ لیں، پھر بھی احاطہ نہیں کرپائیں گے۔ اور ظاہر ہے کہ آپ کا اسمارٹ فون ایک محدود پیمانے پر آپ کی مدد کرسکتا ہے، اس سے آگے وہ بھی ناکام ہوجائے گا۔ اس لیے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہوئے اپنے طور پر کچھ اصول طے کرلیں کہ مجھے اس اس مقصد کے لیے موبائل فون استعمال کرنا ہے۔
یاد رکھیں آپ مقاصد جتنے زیادہ رکھیں گے اتنا ہی ٹائم آپ کو روزانہ کی بنیاد پر اس مقصد کو دینا ہوگا، اور اگر مقصد بے فائدہ ہوا تو آپ کا اتنا وقت ضائع جائے گا۔ اس لیے خوب احتیاط سے مقصد طے کریں۔ پھر اسی مقصد/انہی مقاصد کے پیش نظر وٹس ایپ/انسٹاگرام اور ان جیسے گروپوں پر نظر ڈالیں، جو آپ کے مقصد پر پورا نہ اتریں ان کو ”اللہ حافظ“ کہہ دیں۔
جن وٹس ایپ / انسٹاگرام / ٹیلیگراف گروپس کو آپ نے رکھا ہے ان کی سیٹنگز میں جاکر ویڈیوز آٹو ڈاؤنلوڈ آف کردیں۔ کیونکہ ضروری نہیں کہ گروپ میں شیئر ہونے والی ہر ویڈیو پر آپ انٹرنیٹ والیوم ضائع کریں، ہوسکتا ہے کہ وہ ویڈیو کام کی نہ ہو، آپ کا والیوم ضائع جائے اور ٹائم بھی۔ یہ بھی بہتر ہوگا اگر گروپ ممبران کو مجبور کیا جائے کہ وہ ہر ویڈیو کا ڈسکرپشن دیں تاکہ باقی ممران کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو کہ اسے ڈاونلوڈ کرنا چاہیے یا نہیں۔ بعض ساتھی خواہ مخواہ کی ویڈیوز ڈاؤنلوڈ کرتے ہیں، ظاہر ہے وہ مزاحیہ، معلوماتی یا مفید ہوسکتی ہیں، لیکن دانا کہتے ہیں کہ بغیر مقصد کے مزاح، معلوماتی یا مفید چیز بھی نقصان دے سکتی ہے۔
اسی طرح جو ساتھی کتابوں والے گروپس میں ہیں، انہیں بھی اس بات کا خیال کرنا چاہیے کہ اگر آپ دھڑادھڑ کتب ڈاؤنلوڈ کرتے ہیں اور پھر ان پر ایک نظر بھی ڈالنا گوارا نہیں کرتے، اس سے بہتر یہ نہیں ہے کہ ایک ڈاؤنلوڈ کرکے اس کا مطالعہ ہوجائے۔ پھر دوسری ڈاؤنلوڈ ہوجائے اور اس کا مطالعہ ہوجائے۔ کیونکہ کسی کو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے موبائل میں کتنی کتابیں ہیں، ہاں اس سے ضرور فرق پڑتا ہے کہ آپ کا مطالعہ کتنا وسیع ہے۔ یاد رکھیں مطالعہ وسیع ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کا موبائل کتابوں سے بھرا پڑا ہو۔ اس لیے کوئی بھی کتاب ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی سولڈ ریزن / ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔ یہ نہ ہو کہ کتاب شیئر ہوئی اور آپ نے ڈاؤنلوڈ کرلی۔

موبائل میں کون سا ڈیٹا ہمیشہ رکھنا چاہیے؟

یہاں ایک وضاحت کی ضرورت ہے کہ بعض احباب کو کچھ کتابوں، ویڈیوز یا آڈیوز میں دلچسپی ہوسکتی ہے، آپ بے شک یہ چیزیں رکھیں۔ البتہ یہ چیزیں محدود ہونی چاہئیں جن سے آپ آرام سے مستفید ہوسکیں ۔ کوئی دو چار موٹیویشنل ویڈیوز ہوگئیں، کچھ بیانات ہوگئے، کچھ معلوماتی ویڈیوز ہوجائیں، کچھ نظمیں ہوجائیں، کچھ کتابیں ہوجائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے لیے تو آپ کے موبائل کی اپنی میموری بھی کافی ہوجائے گی۔
اسی طرح بعض احباب کو ریفرنس کتب کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو ایسے ساتھی ضرورت کے مطابق ریفرینس کتابیں رکھ سکتے ہیں، مثلاً خوابوں کی تعبیر سے متعلق کتب کی ضرورت ہو تو انہیں رکھا جائے، ناموں کی کتاب ہوں، مختصر فتاوی ہوں، ایک آدھ تفسیر ہو، ادب کی کتابیں ہوں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ جو کتابیں آپ کے موبائل میں ہیں یہ وہ کتابیں ہوں جو وقتاً فوقتاً آپ کو دیکھتے ہوں۔ صرف اس لیے نہ رکھیں کہ یہ کتابیں آپ کو پسند ہیں۔ مقصد یہ کہ ان سے استفادہ کرنا ضروری ہے، اور اسمارٹ فون میں افادہ اور استفادہ لازمی کرنا چاہیے، ورنہ یہ اس نعمت کی ناقدری ہے۔


اسمارٹ فون میں کتابیں کیوں ڈاؤنلوڈ نہیں کرنی چاہئیں؟

اوپر ایک بات کہی گئی ہے کہ اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جو بھی کتاب آپ نے دیکھی، اچھی لگی اور آپ نے ڈاؤنلوڈ کرلی۔ یہ اس لیے کہ آپ کا موبائل کوئی لائبریری نہیں ہے، یہ ایک محدود پیمانے پر کام آنے والا آلہ ہے جس کی حد بس اتنی ہے کہ آپ اسے محدود پیمانے پر فائدہ اٹھائیں۔ نہ یہ کہ اسے پوری کی پوری لائبریری ہی بنادیں۔
ہاں، اگر آپ ریسرچ مقالہ لکھ رہے ہیں، یا آپ اس مزاج کے آدمی ہیں کہ آپ کو متنوع کتب دیکھنے کی ”ضرور“ پڑتی رہتی ہے تو اسمارٹ فون میں کتب رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔

خلاصہ

خلاصہ یہ کہ آپ کے موبائل کا وہ ڈیٹا ”ضروری“ ہوتا ہے جو آپ کے استعمال میں ہو، جیسے کہ آپ کے زیرِ مطالعہ کتابیں، وہ غزلیں جو آپ سننا پسند کرتے ہیں، وہ نظمیں جو آپ کو اچھی لگیں، وہ شعری مجموعے جو آپ پڑھنا چاہتے ہیں، وغیرہ۔ اس سے زیادہ کا مواد موبائل میں یہ سوچ کر رکھنا کہ یہ ”بعد میں“ کام آئے گا، اور یہ ”بعد میں“ متعین نہ ہو تو یہ غیر ضروری ڈیٹا ہے۔ اگر اوپر کی باتوں کو مانا جائے تو یقین ہے کہ کبھی موبائل میں جگہ کی کمی کی شکایت نہیں ہوگی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک