نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مائکرو سافٹ ورڈ کے اندر ہر فائل کے لیے خود کار بیک اپ فائل بنانا

میری کوشش ہوتی ہے کہ ان پیج استعمال کرنے والے جو ساتھی مائکروسافٹ ورڈ کی طرف آنا چاہتے ہیں انہیں ورڈ استعمال کرتے ہوئے کوئی اجنبیت محسوس نہ ہو اور ان پیج کا ہر فیچر انہیں ورڈ میں بھی دستیاب ہو۔ اس حوالے سے کئی ساتھی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں اور دلچسپی بھی لیتے ہیں تو ہمت بندھتی ہے۔ بالخصوص ہمارے بہت اچھے دوست اسعد سعید صاحب۔ یہ پوسٹ انہی کے ایک کمنٹ کے جواب میں لکھی جارہی ہے۔
ورڈ کے اندر ان پیج کی طرح یہ سہولت شامل کی گئی ہے کہ خودکار بیک اپ فائل بنائی جاسکے۔ فرق یہ ہے کہ ان پیج میں ہر فائل کا بیک اپ خود ہی بنتا رہتا ہے اور ورڈ میں چونکہ آٹو سیو کا آپشن ہوتا ہے اور جس فائل کو سیو نہ کیا جاسکے اور حادثانی طور پر بجلی چلی جائے تو اگلی دفعہ ورڈ کھولنے پر وہ فائل (یا اس کا کوئی ورژن) آٹو سیو ہوکر دستیاب ہوتا ہے ۔ اس لیے ورڈ میں آٹو بیک اپ آپشن کو آن کرنا پڑتا ہے۔
اس کام کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جائیں:
  1. ورڈ دو ہزار 10/13 میں فائل Tab  کو کلک کریں، پھر بائیں نیچے کی جانب Options کو چنیں۔
  2. بائیں جانب سے Advanced پر کلک کریں۔
  3. دائیں طرف ظاہر ہونے والے سیٹنگز پینل میں نیچے سکرول کریں، اور Save والے حصے میں آجائیں۔
  4. Always Create Backup Copy پر چیک لگائیں۔
  5. Allow Background Saves پر بھی چیک لگائیں۔
  6. اور اوکے کردیں۔ اور ورڈ بند کرکے دوبارہ چلالیں۔
جب آپ ورڈ بند کرکے دوبارہ کھولیں گے تو ہر فائل کا خودکار بیک اپ فائل بھی بن جایا کرے گی۔ یہ بعینہ وہی فائل ہے جو آپ نے ورڈ کی فائل بنائی ہے، بس اس کا ایکسٹنشن بدل کر .wkp ہوجاتا ہے۔ چونکہ صرف ایکسٹنشن بدل جاتا ہے اور ورڈ اس فائل کا صرف نام تبدیل کردیتا ہے اس لیے دونوں فائلوں کی جگہ تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ جس جگہ اصل فائل ہوگی وہیں بیک اپ فائل بھی موجود ہوگی۔ اور جب بھی آپ فائل کو Save کریں گے، پرانی بیک اپ فائل ڈیلیٹ ہوگی اور اسی وقت نئی فائل بن جائے گی۔ آپ جتنی بھی دفعہ فائل کو سیو کریں گے ہمیشہ ایک ہی بیک فائل آپ کو ملے گی۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر میں یہ بھی کرتا ہوں کہ ہرا پروجیکٹ کی فائلوں کو ہمیشہ 2 یا دو سے زیادہ جگہوں پر محفوظ کیا جائے۔ خاص کا وہ پروجیکٹس جو محنت طلب اور طویل ہوں انہیں کمپیوٹر میں کم از کم دو جگہ سیو کریں، اس کے ساتھ ساتھ یو ایس بی میں بیک اپ لے کر اسے کسی دراز میں محفوظ کرلیں، جیب میں گھمائے نہ پھریں۔ اگر ڈیٹا یو ایس میں ڈال کر یو ایس بی ساتھ لے کر گھوما جائے تو نادانستہ غلطی کی وجہ سے ڈیٹا غیر متعلقہ یا پھر غلط ہاتھوں میں جاسکتا ہے۔ اس کام کے لیے ایک الگ یو ایس بی لی جاسکتی ہے۔ ڈاکیومنٹس چونکہ سائز میں کم ہوتے ہیں تو اس کے لیے 8 جی بی کی یو ایس بی بھی بہت ہوگی جو مارکیٹ میں بسہولت مل جاتی ہیں اور اس میں سیکڑوں پروجیکٹس سما جائیں گے۔ اور ایسی فائلوں کو آن لائن بھی سیو کرنا نہ بھولیں۔ مثلاً گوگل ڈرائیو یا پھر ڈراپ باکس وغیرہ سروسز استعمال کی جاسکتی ہیں۔ میں ایسے صاحب کو جانتا ہوں جن کا ذاتی لیپ ٹاپ چھن گیا تھا جس میں ان کا اور ان کی اہلیہ کا پی ایچ ڈی تھیسس تھا، جن پر دونوں میاں بیوی 6 مہینوں سے کام کررہے تھے۔ اور وہی غلطی کی تھی کہ بیک نہیں لیا تھا، اب تک دونوں سکتے میں ہیں۔
ایک اور طریقہ ہے جس میں ورڈ کی آٹو بیک اپ فائل کسی دوسری جگہ بھی رکھی جاسکتی ہے۔ وہ آئندہ کسی پوسٹ میں ان شاء اللہ۔

تبصرے

  1. بہت شکریہ محترم
    بہت ہی مفید آپشن پتہ چلا
    جزاکم اللہ خرا

    جواب دیںحذف کریں
  2. بلاگ میں تشریف لانے اور پوسٹ کرنے پر بہت شکریہ۔
    آتے رہیے گا۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنا تبصرہ یہاں تحریر کیجیے۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک