نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مکتبہ شاملہ نسخۂ مفرّغہ ورژن میں اپنی مرضی کی کتب شامل کرنا

مک تبہ شاملہ کے موضوع پر میں نے پہلے بھی کچھ لکھا ہے، اسی طرح مکتبہ شاملہ نسخۂ مفرٗغہ بارے بھی میں پہلے لکھ چکا ہوں۔ اس پوسٹ میں یہ بات کہی جائے گی کہ مکتبہ شاملہ میں اپنی مرضی کی کتاب/کتابوں کو کیسے شامل کریں گے اور ان کا موافق للمطبوع پی ڈی ایف کیسے حاصل کریں گے۔

- قراءت کی مشق ایسے کریں/قراءت ایسے سیکھیں۔

حفاظ کرام کے لیے عربی لہجے میں قرآن پڑھنا ایک فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن عربی میں ہے، اور ایک عربی ہی قرآن کریم کو عجمی سے بہتر پڑھ سکتا ہے۔ عجمی کے مقابلے میں عربی لہجہ، انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ اور اس طرح کی دوسری چیزوں کو ترجیح دی جائے گی۔ ہندوستان پاکستان کے جو حفاظ ہیں ان کا اپنا ایک انداز ہوتا ہے، جسے میں پاک وہند انداز کہوں گا۔ بلکہ یہ انداز نہیں ہوتا ہے، بس قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے۔ اس کو ہم منزل سنانے کا انداز کہہ سکتے ہیں۔ کہ جس طرح ایک بچہ سبق، سبقی یا منزل استاذ صاحب کو سنا رہا ہوتا ہے اسی لہجے میں امام صاحب نماز میں قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں، یا تراویح میں قرآن سنایا جاتا ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے، اس کو یہ نہ سمجھا جائے کہ 100 فیصد ایسا ہی ہوتا ہے۔

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

موبائل کی میموری اور ایس ڈی کارڈ کے سپیس کو کیسے استعمال کریں؟

کیا آپ اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں؟ موجودہ زمانہ سمارٹ فونز کا زمانہ ہے، ہر ہاتھ میں آپ اسمارٹ فون دیکھیں گے۔ اسمارٹ فونز اپنی گوناگوں خصوصیات کی وجہ سے لوگوں میں بہت مقبول ہیں۔ جہاں اس سے تفریح کے بہت سارے راستے کھلتے ہیں وہیں رابطوں کے بہت سے ذریعے دستیاب ہیں، تو وہیں حصول علم کے بھی بہت سے طریقے ہاتھ آگئے ہیں۔ پھر یہ حالت ہوجاتی ہے کہ اس کے بنا کچھ لمحات گذارنا دشوار ہوتا جاتا ہے۔ پھر وہ دن بھی آتا ہے جب آپ سوچتے ہیں کہ اسمارٹ فون کو ایک آدھ دن کے لیے بند کردیا جائے تاکہ آپ کا ایک دن سکون سے گذرے۔ اتبسامہ۔ اسمارٹ فون استعمال کرتے کرتے ایک وقت آتا ہے جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایس ڈی کارڈ اور موبائل میموری دونوں تقریباً بھر چکے ہیں، اب یا تو کچھ ڈیٹا نکالیے یا پھر نیا اور زیادہ حجم والا میموری کارڈ خریدیئے تاکہ آپ نئی ایپ ڈاؤنلوڈ کرسکیں، یا پھر کوئی کتاب، ویڈیو یا آڈیو لے سکیں۔ کیا آپ کبھی اس صورتحال سے گذرے ہیں؟ اگر ہاں تو ہمیں ضرور بتائیے!ِ
فیس بک اور ٹویٹر کے حوالے سے میری عادت یہ ہے کہ ان دونوں کی ایپس میں کبھی موبائل میں نہیں رکھتا، ان کو ہمیشہ کمپیوٹر پر دیکھتا ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ موبائل ہاتھ میں ہو اور آپ فیس بک میں چلے جائیں تو گویا آپ ایک اہم ڈیوٹی پر چلے گئے جس سے ایک گھنٹہ بعد فراغت ملے گی۔ یہی حال ٹویٹر کا ہے۔ اس لیے موبائل میں ضرورت پڑنے پر میں براؤزر سے یوز کرلیتا ہوں، کیونکہ اس میں لاگ ان ہونا پڑتا ہے، آئی پاسورڈ لکھنا ہوتا ہے، تو غیر ضروری طور پر وہاں جانے کی سکت نہیں ہوتی۔ اور کمپیوٹر پر یہ چیزیں جلدی نمٹ جاتی ہیں۔

سالانہ چھٹیوں میں طلبۂ مدارس یہ مشغولیات اپنائیں

پچھلے کچھ مضامین میں ہم نے طلبہ کی چھٹیوں کی مصروفیات کے بارے میں کچھ عرض کیا تھا، اسی سلسلے میں مزید کچھ گذارشات پیش ہیں۔ تبلیغی اسفار تبلیغی اسفار وقت کی اہم ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ طلبہ کے لیے چھٹیوں کا اچھا مصرف ہیں۔ عموماً اہل مدارس تبلیغی حضرات کے رویے اور مزاج سے شاکی رہتے ہیں۔ اس وجہ سے بھی تبلیغ میں وقت لگانا اور ان حضرات کے ساتھ کچھ وقت گذارنا بہت ضروری ہے۔ اور یہ اسفار شہر سے باہر ہوں تو اور بھی زیادہ اچھا ہے۔ چونکہ چھٹیاں ذہنی نشاط حاصل کرنے کے لیے ہوتی ہیں، اور تبلیغی سفر اس کا بہترین ذریعہ ہے۔ خاص کر وہ طالب علم جو پورا سال بہت مطالعہ کرتا رہا ہو، اس کے مزاج میں کچھ درشتی سی آگئی ہو اور اس کو تھکن تھکن سی ہوتی ہو تو ایسے طالب علم کو ضرور تبلیغی جماعت میں جانا چاہیے۔