چھٹی والے دن شام کو دوستوں کے ساتھ کوئٹہ کاکڑ ہوٹل میں بیٹھ کر بات چیت اور جب ساتھ میں گرما گرم، لب ریز، لب سوز اور لب دوز چائے بھی ہو تو مجلس کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی غیر معمولی افسوسناک واقعہ پیش آجائے تو اس مزے کے کرکرے ہونے میں دیر نہیں لگتی، کچھ ایسا ہی ہمارے ساتھ بھی ہوا۔ ابھی چائے کا آرڈر دے کر موضوعِ سخن سوچا ہی جارہا تھا کہ دفعۃً بریک لگنے کی آواز آئی، نظروں نے جو دیکھا ناقابلِ بیان ہے اور دل سوز بھی۔ بریک لگنے کی آواز ایک شہزور چکن سپلائر گاڑی کی تھی، خالی ڈربے آج کا کام پورا ہونے کی گواہی دے رہے تھے، عشاء کے بعد کا وقت تھا اور لانڈھی انڈسٹرئیل ایریا کی مصروف ترین شاہراہ، ایسے میں ایک شہزور کا بیچ روڈ میں روکنا کسی چیز پر دلالت کررہا تھا، غور سے دیکھا تو گاڑی کے آگے ایک موٹر سائیکل کھڑی نظر آئی، اس پر تین افراد سوار تھے، تینوں کی عمریں 20-25 کے درمیان تھیں، ان میں ایک نیچے اترا، اس کا ہاتھ کمر کی طرف سرکا، اگلا لمحہ دل ہلا دینے والا تھا، ہاتھ باہر آیا تو اس میں ایک گن تھی، اس نے آناً فاناً گن ڈرائیور پر تان دی، اور رقم کا تقاض...