نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

شکوہ - علامہ محمد اقبالؒ - مع تعارف وفنی تجزیہ

زمانۂ طالبعلمی کا ایک بہترین تجربہ ”شکوہ“ پڑھنا ہے۔ اس پر کچھ کام کیا تھا، قارئین کی نذر کررہا ہوں۔ فی الحال اس میں سے ”عرضِ مرتّب“ پڑھ لیجیے۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ سے پہلا تعارف اوائل لڑکپن میں تب ہوا جب والدِ محترم سے خوشخطی کے اسباق لینا شروع کیے تو ایک دفعہ انہوں نے یہ مصرع لکھ دیا - ؏
آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لیے

گوکہ اس زمانے میں اقبال کو سمجھنا دشوار تھا، لیکن یہ کلام ایسا ہے کہ سمجھے بغیر پڑھنے سے بھی لطف آتا ہے۔ اور پھر والدِ محترم اس کو ترنّم سے پڑھ کر سناتے تو لطف دوبالا ہوجاتا۔ اس دوران ”شکوہ“ سے تعارف ہوا ، تب سے اب تک کتنی دفعہ اس کو پڑھنے کا موقع ملا ہے!، ہر دفعہ فکرِ اقبال اور اقبال کے اللہ سے تعلق کے نئے گوشے وا ہوئے۔
اسمارٹ فونز کا دور آیا تو ہمیشہ شکوہ کا ایک نسخہ اپنے پاس رکھتا رہا۔ ایک وقت ایسا آیا کہ مائکروسافٹ ورڈ سے شناسائی ہوئی تو اس میں ایک نسخہ اپنے لیے ترتیب دے دیا۔ اس نسخے کا تمام تر ٹیکسٹ وکی پیڈیا سے لیا گیا تھا جس میں اغلاط کی کثرت تھی۔ دورانِ مطالعہ غلطیاں نوٹ کرتا رہا، اور ایک دفعہ میں تمام اغلاط کی درستی کردی۔ مقصد چونکہ متنِ شکوہ کی درستی تھی اس لیے اس کتابچہ میں دیگر مواد کی تصحیح کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔
شکوہ کے اس متن کو دو نسخوں سے ملاکر دیکھا گیا ہے۔ ایک نسخہ ”اقبال اکیڈمی پاکستان“ کی ویب سائٹ سے ملا، یہ قدیم نسخہ ہے۔جبکہ دوسرا نسخہ اسرار زیدی صاحب کی ”شرحِ بانگِ درا“ سامنے رہا۔ اک آدھ جگہ متن میں فرق ملا تو ان میں اسرار زیدی صاحب کے نسخے کو ترجیح دی ۔ مثلاً ایک مصرع قدیم نسخے میں یوں ہے:
پھر پتنگوں کو مذاقِ تپش اندوزی دے
اور اسرار صاحب کے نسخے میں یوں ہے:
اپنے پروانوں کو پھر ذوقِ خود افروزی دے
یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی کاوش کی صحیح قیمت کا اندازہ قارئین کرسکتے ہیں۔ یہ کتابچہ آپ کے سامنے ہے، اس کودیکھیں۔ اگر کہیں کوئی غلطی نظر آتی ہے تو مجھے ضرور مطلع کریں۔ یہ آپ کی طرف سے اس نسخہ کی ترتیب میں شمولیت ہوجائے گی۔
آخر میں عرض ہے کہ والد محترم حضرت مولانا شمس الحق صاحب ﷫، والدۂ محترمہ کو اور مجھے اپنی نیک تمناؤں میں یاد رکھیں۔
عطاء رفیع
دار العلوم شفیق الاسلام، نیو سبزی منڈی، کراچی
8 محرم 1439؁ھ مطابق 29 ستمبر 2017 ؁ء


یہ کتاب امیجز کی صورت میں دیکھیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک