حفاظ کرام کے لیے عربی لہجے میں قرآن پڑھنا ایک فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن عربی میں ہے، اور ایک عربی ہی قرآن کریم کو عجمی سے بہتر پڑھ سکتا ہے۔ عجمی کے مقابلے میں عربی لہجہ، انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ اور اس طرح کی دوسری چیزوں کو ترجیح دی جائے گی۔ ہندوستان پاکستان کے جو حفاظ ہیں ان کا اپنا ایک انداز ہوتا ہے، جسے میں پاک وہند انداز کہوں گا۔ بلکہ یہ انداز نہیں ہوتا ہے، بس قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے۔ اس کو ہم منزل سنانے کا انداز کہہ سکتے ہیں۔ کہ جس طرح ایک بچہ سبق، سبقی یا منزل استاذ صاحب کو سنا رہا ہوتا ہے اسی لہجے میں امام صاحب نماز میں قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں، یا تراویح میں قرآن سنایا جاتا ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے، اس کو یہ نہ سمجھا جائے کہ 100 فیصد ایسا ہی ہوتا ہے۔