نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مے ٹرک - میٹرک کے امتحانات کے احوال پر مشتمل ایک مزاحیہ تحریر

پاکستان معاشرہ اور جسمانی ورزش

وہ شخص صدر بنائے جانے کے لائق نہیں جس کی توند باہر ہو، کیوں کہ جو اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتا وہ ملک کی سلامتی کا کیا خیال کھے گا۔اس نے بتایا “یہ یورپین عوام کی رائے ہے، جس کا اظہار وہ الیکشن کےد نوں میں اس صدر کے بارے میں کرتے ہیں جو بے ہنگم جسم کے ساتھ صدارتی امید وار ہو۔ اس سے ان کے ہاں جسمانی ریاضت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ یمن کا تھا، اس کے پاس ماسٹر کی ڈگری تھی، اب دارالعلوم کراچی میں علومِ شرعیہ کی تعلیم حاصل کرنا چا ہتا تھا، میری اس سے ملاقات فون پر طے ہوئی تھی، وہ رسمی گفتگو کا قائل نہیں تھا اس لئے اس نے بات آگے بڑھائی۔ تم اپنے ملک کے لوگوں کو دیکھو ، وہ اپنی صحت کا کتنا خیال رکھتے ہیں؟صبح سویرے پارک میں ورزش کرنے والوں کی تعداد کتنی ہے؟> کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ملک میں مہلک امراض سے مرنے والوں کی تعداد میں ایسے لوگ کیوں زیادہ ہیں جو طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہوں، غریب اور خصوصاً مزدور طبقے کی شرح اس میں کم کیوں ہے؟ کیا اس کی یہ وجہ نہیں کہ انہیں زیادہ ریاضت کرنی پڑتی ہے؟ کتنے لوگ ایسے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ ان کی سانس چند قدم چل کر کیوں پھول جاتی ہے؟

مجنون 2012

چھیڑ خانی کے وہ قصے ہم جو سنتے روز تھے کچھ تو ان میں کامیاب اور کچھ سبق آموز تھے رفتہ رفتہ یہ فسانے کچھ اثر دکھلا گئے جو درشتی تھی طبیعت میں اسے پگھلاگئے کچھ طریقے ہم نے پھر ٹیچر بشیرے سے لیے رہ گئے جو ایک دو، اللہ بخشے نے دیئے