نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مئی, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزل گوئی

فجر ہو، دوپہر ہو، عصر ہو یا اور کوئی وقت! غزل گوئی مناسب، کس گھڑی ہے سوچتا ہوں میں! فجر تو وقت ہے یارو، فقط نیکی کمانے کا غزل کہنا کوئی نیکی نہیں، تب سوچتا ہوں میں چلو دوپہر کو فرصت ملی، مشقِ سخن کرلوں! مگر گرمی کی شدت سے کہیں لیٹا پڑا ہوں میں پڑی میری نظر جب عصر کی ٹھنڈی ہواؤں پر! غزل تو کہہ نہیں پایا، فضا میں گُم ہوا ہوں میں کوئی لحظہ تو ہو، میری غزل کے واسطے یارب! نہیں بجلی، سنو! اب تین غزلیں کہہ چکا ہوں میں