نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایسا کیوں ہوا؟

چھٹی والے دن شام کو دوستوں کے ساتھ کوئٹہ کاکڑ ہوٹل میں بیٹھ کر بات چیت اور جب ساتھ میں گرما گرم، لب ریز، لب سوز اور لب دوز چائے بھی ہو تو مجلس کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
ایسے میں اگر کوئی غیر معمولی افسوسناک واقعہ پیش آجائے تو اس مزے کے کرکرے ہونے میں دیر نہیں لگتی، کچھ ایسا ہی ہمارے ساتھ بھی ہوا۔


ابھی چائے کا آرڈر دے کر موضوعِ سخن سوچا ہی جارہا تھا کہ دفعۃً بریک لگنے کی آواز آئی، نظروں نے جو دیکھا ناقابلِ بیان ہے اور دل سوز بھی۔

بریک لگنے کی آواز ایک شہزور چکن سپلائر گاڑی کی تھی، خالی ڈربے آج کا کام پورا ہونے کی گواہی دے رہے تھے، عشاء کے بعد کا وقت تھا اور لانڈھی انڈسٹرئیل ایریا کی مصروف ترین شاہراہ، ایسے میں ایک شہزور کا بیچ روڈ میں روکنا کسی چیز پر دلالت کررہا تھا، غور سے دیکھا تو گاڑی کے آگے ایک موٹر سائیکل کھڑی نظر آئی، اس پر تین افراد سوار تھے، تینوں کی عمریں 20-25 کے درمیان تھیں، ان میں ایک نیچے اترا، اس کا ہاتھ کمر کی طرف سرکا، اگلا لمحہ دل ہلا دینے والا تھا، ہاتھ باہر آیا تو اس میں ایک گن تھی، اس نے آناً فاناً گن ڈرائیور پر تان دی، اور رقم کا تقاضا کیا، ڈرائیور بیچارا کیا کرتا، رقم حوالے کردی۔

نہ جانے گن والے لڑکے کو کیا سوجھی، اچانک جو لوگ بیٹھے ہوئے تھے ان پر ایک فائر داغ دیا، شاید اس وجہ سے کہ کوئی پیچھا نہ کرسکے، لیکن شاید اسے معلوم نہیں تھا کہ قوم حسی طور پر مر چکی ہے۔

اس ڈرائیور نے پورے راستے میں اپنے مالک کو قائل کرنے کے لیے کیا کیا سوچا ہوگا، نہ ماننے کی صورت میں خود کو اس کی ڈانٹ سننے کے لیے تیار کیا ہوگا، ظاہر ہے اس کی بیوی بھی ہوگی، اس نے یہ بھی سوچا ہوگا کہ آج بیگم کے لیے کیا لے کر جانا ہے، اس لاچار انسان نے اپنے بچوں کی فرمائشوں کو پورا کرنے کو بھی سوچا ہوگا۔

کاش! موٹر سائیکل سوار اتنے سارے ارمانوں کا خون کرنے سے پہلے چند لمحے سوچ لیتے۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک