نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ذرا ہٹ کے مزاحیہ ٹی وی پروگرام - ایک رائے


میں فرصت کے اوقات میں مزاحیہ شو دیکھتا ہوں، گوورں کی بنائی ہوئی ویڈیوز اگر اخلاق باختہ نہ ہوں تو ان ویڈیوز میں یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ کسی انسان کی عزت نفس مجروح نہ ہو،just for laugh اس کی ایک مثال ہے۔ میں یہی دیکھتا آیا ہوں۔ جسٹ فار لافس دیکھتے دیکھتے ایک پاکستانی ٹیلی وژن کے بنائے ہوئے شو دیکھنے کا اتفاق ہوا، ایک قسط بڑی عجیب تھی، ایک آدمی کسی بھی چلتے آدمی کو روک کر کہتا ہے کہ میں نے آپ کو اپنے گھر سے نکلتے دیکھا ہے، آپ وہاں کیا کررہے تھے؟ لہہ دس۔؟
ایک اور قسط میں ایک چھوٹا سا آلہ راہگیروں کو پیش کیا جاتا ہے، کہ یہ سردرد کی دوا ہے، درد ہو تو ہاتھ میں لیں، اور درد غائب، اب ہاتھ میں لو تو بندہ ہل جائے۔ Curse ایک صاحب نے تو میزبان محترم کو تھپڑ جڑدیا۔

یہ ویڈیوز دیکھنے کے بعد میری رائے اس طرح قائم ہوئی:

ان ویڈیوز میں عزت نفس کا کوئی لحاظ نہیں کیا جاتا۔
ایک عجیب چیز جو دیکھنے میں آئی کہ ستاروں کو سٹوڈیو بلاکر ان کی طرف ایک لڑکے کو بھیج کر الزامات لگانا کہ آپ نے فلاں چیز لی اور پیسے نہیں دیئے۔ اس میں مزاح کہاں سے آیا، میری سمجھ سے باہر ہے۔
بعض اوقات کردار بدتمیزی پر اتر آتے ہیں۔
مذاق اڑایا جاتا ہے، اور اس پر فخر کیا جاتا ہے۔ جس سے عام آدمی کی تذلیل ہوتی ہے۔
انتہائی بے شرمی سے ایسے جھوٹ بولے جاتے ہیں جس سے سامنے والے کی توہین ہو۔ توہین کا عنصر نمایاں ملے گا۔
مجھے ان ویڈیوز میں تفریح کا عنصر نہیں ملا۔ ایک انسان کی تذلیل کرکے تفریح کرنا بھی بھلا کوئی طریقہ ہے۔
کردار ادا کرنے والے اخلاقیات سے بالکل کورے لگتے ہیں۔ بعض اوقات مار پیٹ پر اتر آتے ہیں۔ حتی کہ بعض مواقع پر چوری کا الزام لگانا چھوٹی بات محسوس ہوتی ہے۔
اگر تو یہ پروگرام ہمیں برداشت سکھانے کے لیے ہے تو اسے ویلکم کیا جاسکتا ہے، یہ پروگرام ”ذرا ہٹ کے“ کے نام سے آتا ہے۔ اگر آپ کی طبیعت ٹھیک ہے تو خراب کرنے کے لیے یوٹیوب کا چکر لگا آئیں۔
ایک اور شو ”کامن سینس“ دیکھنے کو ملا، یہ مجھے اچھا لگا، اس میں کامن سینس کے سوالات کیے جاتے ہیں۔ ایک طرح کا امتحان ہوجاتا ہے، اور تفریح بھی۔ ایک سوال تھا کہ ”آپ کی امی کے بھائی کے بہنوئی آپ کے کیا لگتے ہیں؟“
ایک اور سوال یہ تھا کہ ایک جہاز لاہور جاتا ہے تو اسے 1:30 گھنٹہ لگتا ہے، لیکن وہی جہاز واپس صرف 90 منٹ میں آتا ہے۔ کیوں؟
مزاح ہلکا پھلکا ہو تو اچھا لگتا ہے، ورنہ اس کو بدتمیزی کا تڑکا لگ جاتا ہے۔ مزاح ایسا ہو جسے دیکھ/سن کر بے اختیار آپ مسکرانے لگیں۔ اور اس میں کسی کی تحقیر نہ ہو۔ یہ حوصلہ افزا ہے۔ لیکن ذرا ہٹ کے پروگرام اس کے عکس چلتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مکتبۂ شاملہ نیا ورژن 100 جی بی (76 جی بی ڈاؤنلوڈ)

مکتبۂ شاملہ کے تعارف بارے میں لکھ چکا ہوں کہ مکتبۂ شاملہ کیا ہے۔ اس کے نسخۂ مفرغہ (App-only) کے بارے میں بھی بات ہوچکی ہے، اور نسخۂ وقفیہ پر بھی پوسٹ آچکی ہے۔ عموماً سادہ شاملہ 15 جی بی کا ہوتا ہے جس میں 6000 کے لگ بھگ کتابیں ہوتی ہیں جو ٹیکسٹ شکل میں ہوتی ہیں۔ مدینہ منوّرہ کے کچھ ساتھیوں نے اس کا نسخۂ وقفیہ ترتیب دیا، جس کا سائز تقریباً 72 جی بی تھا۔ ابھی تحقیق سے معلوم ہوا کہ نسخۂ وقفیہ کا 100 جی بی والا ورژن بھی آچکا ہے۔ جس میں نئی کتابیں شامل کی گئی ہیں، اور کئی بگز کو بھی دور کیا گیا ہے۔ ڈاؤنلوڈ سائز 76 جی بی ہے، اور جب آپ ایکسٹریکٹ کرلیں گے تو تقریباً 100 جی بی کا ڈیٹا نکلے گا۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کی گئی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

مکمل درسِ نظامی کتب مع شروحات وکتبِ لغۃ اور بہت کچھ۔ صرف 12 جی بی میں

تعارف ”درسِ نظامی“ہند وپاک کے مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔کتابوں کے اس مجموعے کے اندر درسِ نظامی کے مکمل 8 درجات کی کتابیں اور ان کی شروح کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مجموعہ کس نے ترتیب دیا ہے، معلوم نہیں اور اندازے سے معلوم یہ ہوتا ہے یہ ابھی تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں۔ اور پاکستان (یا شاید کراچی)میں ”ہارڈ ڈسک بہ ہارڈ ڈسک“ منتقل ہوتا رہا ہے۔بندہ کو یہ مجموعہ ملا تو اس کا سائز قریباً 22 جی بی تھا۔ تو اسے چھوٹا کرنا اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنا مناسب معلوم ہوا کہ دیگر احباب کو بھی استفادہ میں سہولت ہو، مستقبل کے لیے بھی ایک طرح سے محفوظ ہوجائے۔یہ سوچ کر کام شروع کردیا۔ اسے چھوٹا کرنے، زپ کرنے اور پھر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے میں قریباً ایک مہینہ کا عرصہ لگا ہے۔ اور کام سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سائز 11.8 جی بی یعنی پہلے سے تقریباً نصف ہے۔ اس سے مزید چھوٹا کرنے پر صفحات کا معیار خراب ہونے کا خدشہ تھا، تو نہ کیا۔ جن احباب نے یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے ان کے لیے جزائے خیر کی دعا کرتے ہوئے، اور اللہ تعالیٰ سے خود اپنے اور سب کے لیے توفیقِ عمل کی دعا کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کرنے کی

مختلف سوفٹویئرز میں عربی کے مخصوص حروف کیسے لکھیں؟

کمپیوٹر میں یونیکوڈ اردو ٹائپ کرنے لیے مختلف کی بورڈز دستیاب ہیں۔ بندہ چونکہ پہلے انپیج میں ٹائپنگ سیکھ چکا تھا، لہٰذا یونیکوڈ کے آنے پر خواہش تھی کہ ایسا کی بورڈ مل جائے جو ان پیج کی بورڈ کے قریب قریب ہو۔ کچھ تلاش کے بعد ایک کی بورڈ ملا، میری رائے کے مطابق یہ ان پیج کے کی بورڈ سے قریب تر ہے۔ اب جو ساتھی نئے سیکھنے والے ہیں، ان کو کون سا کی بورڈ سیکھنا چاہیے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ میری رائے طلبۂ مدارس کے لیے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ عربی کی بورڈ نہ سیکھیں، کیونکہ عربی کی بورڈ کو اردو اور انگریزی کی بورڈز کے ساتھ بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ احباب جانتے ہیں کہ ان پیج کا فونیٹک کی بورڈ ملتے جلتے انگریزی حروف پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً ”p“ پر آپ کو ”‬پ“ ملے گا۔ اس طرح حروف کو یاد رکھنے میں سہولت ہوجاتی ہے۔ اس طرح جو آدمی اردو سیکھ لے وہ تھوڑی سی مشق سے انگریزی ٹائپنگ کرسکتا ہے، اور انگریزی ٹائپنگ سیکھا ہوا شخص کچھ توجہ سے اردو بھی ٹائپ کرلیتا ہے۔ اور عربی کے تقریباً سارے ہی حروف اردو میں موجود ہیں، تو الگ سے کیوں نیا کی بورڈ سیکھا جائے۔ کئی کی بورڈز پر توجہ دینے کے بجائے بہتر یہ ہے ایک ہی ک